ابنارمل معاشرہ
ڈاکٹر خدیجہ وکیل
16/10/2025
میں ایک ایسے دیس کا باشندہ ہوں
جہاں سب نارمل ہے۔
بھرے مجمعے میں کسی انسان پر
گولیاں چلانا۔
سر راہ عورتوں کو نوچنا
شادی کے جائز رشتوں کی آڑ میں ذبح کرنا
معصوم بے داغ جسموں کو ڈنڈوں سے داغنا
نام نہاد دینی معلموں کا ٹھڈوں کی نوک پر دین سکھانا
جامعات میں اساتذہ اور طلبا کا عزتوں سے کھیلنا
بیواؤں، مطلقاوں کا بچوں کے گلے کاٹنا
شادی شدہ، کنواروں کا جگہ جگہ منہ مارنا
بے گناہ قیدی اور گناہ گار کا سر عام دندناتے پھرنا
حلال کے نام حرام بیچنا
اصل کی جگہ نقل کی تشہیر و ترویج کرنا
دین کے نام پر نفرت کے بھانبھڑ جلانا
میں ایک ایسے دیس کا باشندہ ہوں
جہاں گولی، گالی
،زیادتی، بے حسی، ناانصافی
جھوٹ، فریب
سب عام ہے۔
کوئی کسی کا گریبان نہیں پکڑتا۔
کوئی قانون مجرم کو سزا نہیں سناتا۔
،میں ایک ایسے دیس کا باشندہ ہوں
جہاں اکثریت جانور ہے۔
جہاں ان گنت بھیڑئیے ہیں۔
ہر کوئی بھلکڑ ہے۔
سبھی تماش بین ہیں۔