ایک اور مبارک- ایک اور مہمان
ڈاکٹر خدیجہ وکیل
30/09/2025
پونے تین سو گز کا ایک مکان
مشترکہ خاندانی نظام کے تحت
جس میں چھ خاندان آباد
دو نسلیں
والدین اور ان کے پانچ بیٹے
اوپر نیچے کی منزلوں پر
اوسطا بارہ بائے چودہ کے
چھ کمرے
کمروں کے بیچوں بیچ
چھت والا ایک ہال
جو لونگ روم بھی ہے
صحن اور دالان بھی
اسی طرح کے ایک کمرے میں
وہ چوتھی بہو بن کر آئی۔
بنا کھڑکیوں کے کمرا
بنا تازہ ہوا اور سورج کی روشنی کا کمرا
جہیز کے سامان سے لدا کمرا
پہلے سال دو سے تین کا مکین بنا
اور دوسرے سال دو سے چار کا
افراد کی گنتی کی تبدیلی تیزی سے ہوئی
جو نہیں بدلا
وہ لمبائی، چوڑائی کی پیمائشیں تھیں۔
پہلے پہل ڈبل بیڈ شیئر ہوا۔
پھر ایک اور چارپائی کمرے میں مستقل رکھنی پڑی۔
کپڑوں کی الماری میں سبھی کے لئے
جگہ سکڑنے لگی۔
کھلونے، بستے، کتابیں، پیمپرز، جوتے، فیڈرز
مسلسل وسعت چرانے لگے۔
جہیز کی پیٹیاں، صوفے کھلے ہال میں رکھے گئے۔
اس کے کمرے کی طرح
ہر کمرے میں افراد بڑھتے گئے.
ایک کمرہ دو افراد سے
ایک کمرا ایک خاندان
سمیٹتا گیا۔
اور ایسے میں جب کسی اور
،نئے مہمان کی نوید
ننھی جان کی آمد کی
،خبر ملتی
تو دل میں ایک حسرت ابھرتی
کاش نسلوں کے بڑھنے سے
زمین کے ٹکڑے بھی بڑھیں۔
کمرے بھی کشادہ ہوں
تاکہ
خوشخبریاں، خوش خبریاں ہی رہیں۔
خوش بختیاں ہی لگیں۔